Jaun Elia one of the most prominent modern Pakistani Shayar, popular for his rare ways. Jaun Elia was deeply interested in the disciplines of history, philosophy, and religion. This gave a exact touch of distinction to his personality and Shayari.
Jaun Elia was a resident of Pakistan. Apart from Urdu, Jaun Elia had a good grip on Arabic, English, Persian, Sanskrit and Hebrew languages. His real name was (Syed Sibt-e-Ashgar Naqvi).
Collection of John Elia Shayari in Urdu is being served to you guys, it is specially made on Juan Elia’s best Shayari that will be enough to change your mood. Hope you guys will love this Jaun Elia Shayari in Urdu and you can read more Shayari on Love. You will definitely share it with your friends and try to uplift our spirit even more.
Ghazal of Jaun Elia
اُس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں
اُس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں
ہم کہیں ٹالنے سے ٹلتے ہیں
میں اُسی طرح تو بہلتا ہوں
اور سب جس طرح بہلتے ہیں
وہ ہے جان اب ہر ایک محفل کی
ہم بھی اب گھر سے کم نکلتے ہیں
کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے، ہم اُس سے جلتے ہیں
ہے اُسے دور کا سفر در پیش
ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں
ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں
ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد
دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں
تم بنو رنگ، تم بنو خوشبو
ہم تو اپنے سخن میں ڈھلتے ہیں
ﻣﺮﻣﭩﺎ ﮨﻮﮞ ﺧﯿﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﻣﺮﻣﭩﺎ ﮨﻮﮞ ﺧﯿﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﻭﺟﺪ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺣﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﺍﺑﮭﯽ ﻣﺖ ﺩﯾﺠﯿﻮ ﺟﻮﺍﺏ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ
ﺟﮭﻮﻡ ﺗﻮ ﻟﻮﮞ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﻋﻤﺮ ﺑﮭﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺭﺯﻭ ﮐﯽ ﮨﮯ
ﻣﺮ ﻧﮧ ﺟﺎﺅﮞ ﻭﺻﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﺍﮎ ﻋﻄﺎ ﮨﮯ ﻣﺮﯼ ﮨﻮﺱ ﻧﮕﮩﯽ
ﻧﺎﺯ ﮐﺮ ﺧﺪﻭ ﺧﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﺍﭘﻨﺎ ﺷﻮﻕ ﺍﯾﮏ، ﺣﯿﻠﮧ ﺳﺎﺯ ﺁﺅ
ﺷﮏ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺟﻤﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﺟﺎﻧﮯ ﺍﺱ ﺩﻡ ﻭﮦ ﮐﺲ ﮐﺎ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﻮ
ﺑﺤﺚ ﻣﺖ ﮐﺮ ﻣﺤﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﺗُﻮ ﺑﮭﯽ ﺁﺧﺮ ﮐﻤﺎﻝ ﮐﻮ ﭘﮩﻨﭽﺎ
ﻣﺴﺖ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺯﻭﺍﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺗﻮ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ
ﺧﻮﺵ ﮨﻮﺍ ﮨﻮﮞ ﻣﻼﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﺧﻮﺩ ﭘﮧ ﻧﺎﺩﻡ ﮨﻮﮞ ﺟﻮﻥ ﯾﻌﻨﯽ ﻣﯿﮟ
ﺍﻥ ﺩﻧﻮﮞ ﮨﻮﮞ ﮐﻤﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے
تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر
ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن
مژدۂ عشرت انجام نہیں پا سکتا
زندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا
اپنے سب یار کام کر رہے ہیں
اپنے سب یار کام کر رہے ہیں
اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں
تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ
آپ تو قتل عام کر رہے ہیں
داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں
ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں
ہم ہیں مصروف انتظام مگر
جانے کیا انتظام کر رہے ہیں
ہے وہ بے چارگی کا حال کہ ہم
ہر کسی کو سلام کر رہے ہیں
ایک قتالہ چاہیے ہم کو
ہم یہ اعلان عام کر رہے ہیں
کیا بھلا ساغر سفال کہ ہم
ناف پیالے کو جام کر رہے ہیں
ہم تو آئے تھے عرض مطلب کو
اور وہ احترام کر رہے ہیں
نہ اٹھے آہ کا دھواں بھی کہ وہ
کوئے دل میں خرام کر رہے ہیں
اس کے ہونٹوں پہ رکھ کے ہونٹ اپنے
بات ہی ہم تمام کر رہے ہیں
ہم عجب ہیں کہ اس کے کوچے میں
بے سبب دھوم دھام کر رہے ہیں
خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی
خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی
میں بھی برباد ہو گیا تو بھی
حسن مغموم تمکنت میں تری
فرق آیا نہ یک سر مو بھی
یہ نہ سوچا تھا زیر سایۂ زلف
کہ بچھڑ جائے گی یہ خوش بو بھی
حسن کہتا تھا چھیڑنے والے
چھیڑنا ہی تو بس نہیں چھو بھی
ہائے وہ اس کا موج خیز بدن
میں تو پیاسا رہا لب جو بھی
یاد آتے ہیں معجزے اپنے
اور اس کے بدن کا جادو بھی
یاسمیں اس کی خاص محرم راز
یاد آیا کرے گی اب تو بھی
یاد سے اس کی ہے مرا پرہیز
اے صبا اب نہ آئیو تو بھی
ہیں یہی جونؔ ایلیا جو کبھی
سخت مغرور بھی تھے بد خو بھی
کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے
کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے
جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے
شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیں
میرے بجھنے کا نظارہ کرنے آ جاتے ہوں گے
وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھا
آنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے
اس کی یاد کی باد صبا میں اور تو کیا ہوتا ہوگا
یوں ہی میرے بال ہیں بکھرے اور بکھر جاتے ہوں گے
یارو کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کا
وہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے
میرا سانس اکھڑتے ہی سب بین کریں گے روئیں گے
یعنی میرے بعد بھی یعنی سانس لیے جاتے ہوں گے
ہم نے اے سر زمیں خواب و خیال
ہم نے اے سر زمیں خواب و خیال
تجھ سے رکھا ہے شوق کو پر حال
ہم نے تیری امید گاہوں میں
کی ہے اپنے مثالیوں کی تلاش
دل کے رنگِ خیال بندی کو
تو بھی اک بار دیکھ لے اے کاش
ختنِ جاں! ترے غزالوں کو
ہم نے جانِ غزل بنایا ہے
ہم نے دکھ سہہ کے تیرے لمحوں کو
جاودانِ غزل بنایا ہے
ذکر سے ہم ترے حسینوں کے
شوخ گفتارو خوش کلام ہوئے
تیری گلیوں میں ہو کے ہم بدنام
کتنے شہروں میں نیک نام ہوئے
حسن فردا کے خواب دیکھے ہیں
شوق نے تیری خواب گاہوں میں
ہم نے اپنا سراغ پایا ہے
تیری گلیوں میں تیری راہوں میں
تیری راتیں ہمارے خوابوں سے
اور بھی کچھ سہانیاں ہوں گی
ہم جو باتیں جنوں میں بکتے ہیں
دیکھنا جاودانیاں ہوں گی
ہم ہیں وہ ماجرا طلب جن کی
داستانیں زبانیاں ہوں گی
تیری محفل میں ہم نہیں ہوں گے
پر ہماری کہانیاں ہوں گی
جو تھے دشمن تری امنگوں کے
کب انہیں بے گرفت چھوڑا ہے
ہم نے اپنے درشت لہجے سے
آمروں کا غرور توڑا ہے
ہم تو خاطر میں بھی نہیں لاتے
اہلِ دولت کو شہر یاروں کو
ہم نوا گر ترے عوام کے ہیں
دوست رکھتے ہیں تیرے پیاروں کو
تو ہے کاوش کا جن کی گلدستہ
ان کا نام ان کی نامداری ہو
تیرے شہروں میں اور دیاروں میں
حکم محنت کشوں کا جاری ہو
یہ بڑی سازگار مہلت ہے
یہ زمانہ بہت غنیمت ہے
شوق سے ولولے طلب کر لیں
جو نہ اب تک کیا وہ کر لیں
خوش بدن! پیرہن ہو سرخ ترا
دلبرا! بانکپن ہو سرخ ترا
ہم بھی رنگیں ہوں پر توِ گل سے
جوشِ گل سے چمن ہو سرخ ترا
تیرے صحرا بھی پر بہار رہیں
غنچہ خیز و شگوفہ کار رہیں
دل بہ دل ربطِ جاں رہے تجھ سے
صف بہ صف تیرے جاں نثار رہیں
ہر فسانہ بہم کہا جائے
میں جو بولوں تو ہم کہا جائے
Jaun Elia Shayari on Love
تیرے آنے سے ،کچھ ذرا پہلے
بات تجھ سے ہی کر رہا تھا میں
میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے
جس نے جو بھی بات کرنی ہے سرعام کرے
اب سنوارتے رہو بلا سے میری
دل نے سرکار خود کشی کر لی
میری ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص ہے میرے ہر بیاں میں کیا ؟
ہم کو یاروں نے یاد بھی نہ رکھا
جون یاروں کے یار تھے ہم تو
چاند تارے بلاوجہ خوش ہیں
میں تو کسی اور سے مُخاطب ہوں
ایک ناٹک ہے زندگی جس میں
آہ کی جائے، واہ کی جائے
دل تمنا سے ڈر گیا جانم
سارا نشہ اُتر گیا جانم
مستقل بولتا رہتا ہی رہتا ہوں
کتنا خاموش ہوں میں اندر سے
قیامت خیز ہیں آنکھیں تمہاری
تم آخر خواب کس کے دیکھتے ہو
خود سے رشتے رہے کہاں ان کے
غم تو جانے تھے رائیگاں ان کے
مجھ پہ کسنے لگے ہو آوازیں
اتنی اوقات ہو گئی ہے کیا
میں نے سب خواہشوں کو ٹال دیا
اپنے دل سے تمہیں نکال دیا
ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں
ہر ناز آفریں کو ستاتا رہا ہوں میں
Jaun Elia Sad Shayari
تجھ سے گلے کروں تجھے جاناں مناؤں میں
اک بار اپنے آپ میں آؤں تو آؤں میں
ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں تو ملاتے جائیے
ہجر میں کرنا ہے کیا؟ یہ تو بتاتے جایئے
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں
وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے
رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے
صبح بہ صبح رنج ہے شام بہ شام رنج ہے
ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں
بے اماں تھے اماں کے تھے ہی نہیں
نہیں شوریدگانِ شہر میں وہ سوزِ جاں اب کے
ہیں شامیں سوختہ جانوں کی بے شورِ فغاں اب کے
ہیں شوقِ گرمئ آغوش کے جذبے زمستانی
شب اندر شب ہو جیسے برفباری کا سماں اب کے
کوئی لہجہ یہاں شعلے پہن کے اب نہیں آتا
کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو
ابھی زندوں میں ہوں، ذرا ٹھہ
اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں
سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں
تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں
یارو کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کا
وہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے
کوئے جاناں میں اور کیا مانگو
حالت حال یک صدا مانگو
نہ ہوا نصیب قرار جاں ہوس قرار بھی اب نہیں
ترا انتظار بہت کیا ترا انتظار بھی اب نہیں
اپنے دوپٹے سے دیجئے ہمیں پھانسی جاناں
رکیں جو سانسیں تو کچھ کچھ سرور بھی آئے
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
آپ اپنا غبار تھے ہم تو
یاد تھے یادگار تھے ہم تو
عجب اک طور ہے جو ہم ستم ایجاد رکھیں
کہ نہ اس شخص کو بھولیں نہ اسے یاد رکھیں
جو گزر دشمن ہے اس کا رہ گزر رکھا ہے نام
ذات سے اپنی نہ ہلنے کا سفر رکھا ہے نام
تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ
آپ تو قتل عام کر رہے ہیں
Jaun Elia Shayari on Eyes
Hijar Ki Aankhon Se Aankhen To Milate Jaiye
hijar mein karna hai kya ye to batate jaiye
ban k khushbu ki udasi rahiye dil ke bagh mein
dur hote jaiye nazdeek aate jaiye
jate jate aap itna kaam to kijiye mera
yaad ka sara sar-o-saman jalate jaiye
reh gai umeed to barbaad ho jaunga main
jaiye to phir mujhe sach-much bhulate jaiye
zindagi ki anjuman ka bas yahi dastoor hai
barh ke miliye aur mil kar dur jate jaiye
aakhirash rishta to hum mein ek khushi ek gham ka tha
muskuraate jaiye aansu bahate jaiye
wo gali hai ek sharabi chashm-e-kafir ki gali
us gali mein jaiye to larkha dete jaiye
aap ko jab mujh se shikwa hi nahi koi to phir
aag hi dil mein lagani hai lagate jaiye
kuch hai khwabon se tabiron ki samton mein to phir
jaiye par dam ba dam barbaad jate jaiye
aap ka mehman hun main aap mere mezban
so mujhe zahr-e-murawwat to pilate jaiye
hai sar-e-shab aur mere ghar mein nahin koi charagh
aag to is ghar mein jaanana lagate jaiye
———————–
- Hum Nay Dekha Hai Bohat Ghor Say
- Tery Chehry Pay Teri Ankhen Kamal Karti Hain
- Daraz Qad, Ghulab Chehra, Khumar Ankhen Ujaal Rakhna
- Teri Adaon Pay Hum Mar Na Jayen Khuda Ki Bandi Khayal Rakhna
- Dil Nay Tery Firaq May Kar Li Hai Khud Kasha
- Aur Ankhen Tery Didar Kay Faqon Say Mar Gain
- Mughe Kho Kar Teri Ankhen Nahi Pehly Jesi
- Tery Nuqsan Say Barh Kar Hai Ye Nuqsan Mera
- Rukhsar Ka Pata Nahi Ankhen To Khoob Hain
- Didar Abhi Naqab Say Agy Nahi Barha
- Sirf Hathon Ko Na Dekho Kabhi Aankhen Bhi Parho
- Kuch Sawali Bare Khuddar Hua Karte Hain
- Bari Talb Hai Tery Didar Ki Meri Bay Chain Nigahon Ko
- Kisi Sham Chaly Aao Un Ankho May Rat Ka Khawb Ban Kar
- Usny Kaha Tumhari Ankhen Bohat Pyari Hain
- Hum Nay Kaha Taiz Barish Kay Bad Mosam Aksar Pyara He Lagta Hai
- Rukhsar Ka Pata Nahi Ankhen To Khoob Hain
- Didar Abhi Naqab Say Agy Nahi Barha
- Pass Jab Tak Wo Rahe Dard Thama Rahta Hai
- Phailta Jaata Hai Phir Aankh Ke Kajal Ki Tarah
- Chalo Ankhen Mila Kar Dekhty Hain
- Kon Kitna Udas Rehta Hai
- Waqif-E-Gham, Mutabasam, Mutaqalam, Khamosh
- Tum Nay Dekhi Hain Kahen Esi Nirali Ankhen
- Mere Chehre Pe Ghazal Likhti Gain
- Sher Kahti Hui Ankhen Us Ki
- Baat Wo Aadhi Raat Ki Raat Wo Pure Chand Ki
- Chand Bhi Ai Chait Ka Us Pe Tera Jamal Bhi
- Larkiyon Ke Dukh Ajab Hote Hain Sukh Us Se Ajeeb
- Hans Rahi Hain Aur Kajal Bhejta Hai Sath Sath
- Ankhen Laal Ho Jati Hain Usy Yaad Kar Kar Kay
- Ay Khuda!
- Mila Day Mera Yar Tughe Tery Yar Ka Wasta
- Tu Badalta Hai Be-Sakhta Meri Ankhen
- Apne Hathon Ki Lakeeron Se Ulajh Jaati Hain
- Badan Ke Karb Ko Wo Bhi Samajh Na Payega
- Mai Dil Mai Roungi Ankhon Mai Muskuraungi
- Kan Teri Sadaon Ko Taras Gaye
- Ye Ankhen Teri Deed Kay Faqo Say Mar Gai
- Udas Chehra, Makhmor Ankhen, Zulf Ghazal Ki Laam Jesi
- Hai Ik Larki Methi Dhun See Wo Sufyana Kalam Jesi
- Teri Ankhen Bata Rahe Hain Sab
- Kiya Zarorat Hai Muskurany Ki
- Ankhen Do Hain Magar Aata Hai Ek Nazar
- Ankho Say He Sekh Lijiye Ye Toheed-E-Dilbarana
- Hum To Ankhen He Dekh Kar Fana Ho Gaye Uski
- Usny Pard Ana Kiya Hota To Hum Parda Kar Gaye Hoty
- Nighe Lateef Kay Umeedwar Hum Bhi Hain
- Kabhi Milao To Hum Say Bhi Meharban Ankhen
- Parona Nahi Hamen Ankho May Intazar
- Bas Keh Diya Na! Ap Ko Khona Nahi Hamen
- Rat Takti Rahi Ankho Main, Ye Dil Aarzo Karta Raha
- Koi Besabar Rota Raha, Oi Bekhabar Sota Raha