Afkar Alvi, a renowned poet of Urdu literature, was known for his profound insight and eloquent expression. His poetry delved into various themes, from love and romance to social issues and existential reflections. Alvi’s mastery of the Urdu language and his poetic sensibility made him a revered figure among poetry enthusiasts.
Afkar Alvi Murshid Shayari
Afkar Alvi Murshid is known for his Famous Murshid Shayari (مرشد پلیز آج مجھے وقت دیجیئے), which is a form of poetry that offers guidance and wisdom. In his Shayari, he shares insights and reflections on life, love, and spirituality. With simple words and heartfelt expressions, Afkar Alvi’s Murshid poetry in Urdu resonates with many who seek inspiration and clarity in their journey.
مرشد پلیز آج مجھے وقت دیجیئے
مرشد میں آج آپ کو دُکھڑے سناؤں گا
مرشد ہمارے ساتھ بڑا ظلم ہو گیا
مرشد ہمارے دیس میں اک جنگ چھڑ گئی
مرشد سبھی شریف شرافت سے مر گئے
مرشد ہمارے ذہن گرفتار ہو گئے
مرشد ہماری سوچ بھی بازاری ہو گئی
مرشد ہماری فوج کیا لڑتی حریف سے
مرشد اسے تو ہم سے ہی فرصت نہیں ملی
مرشد بہت سے مار کے ہم خود بھی مر گئے
مرشد ہمیں زرہ نہیں تلوار دی گئی
مرشد ہماری ذات پہ بہتان چڑھ گئے
مرشد ہماری ذات پلندوں میں دب گئی
مرشد ہمارے واسطے بس ایک شخص تھا
مرشد وہ ایک شخص بھی تقدیر لے اڑی
مرشد خدا کی ذات پہ اندھا یقین تھا
افسوس اب یقین بھی اندھا نہیں رہا
مرشد محبتوں کے نتائج کہاں گئے
مرشد مری تو زندگی برباد ہو گئی
مرشد ہمارے گاؤں کے بچوں نے بھی کہا
مرشد کوں آکھیں آ کے ساڈا حال ڈیکھ ونج
مرشد ہمارا کوئی نہیں،ایک آپ ہیں
یہ میں بھی جانتا ہوں کہ اچھا نہیں ہوا
مرشد میں جل رہا ہوں ہوائیں نہ دیجیئے
مرشد ازالہ کیجیئے،دعائیں نہ دیجیئے
مرشد میں رونا روتے ہوئے اندھا ہو گیا
اور آپ ہیں کہ آپ کو احساس تک نہیں
ھنہہ….صبر کیجئے صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے
مرشد میں بھونکدا ہاں جو کئی شئے وی نئیں بچی
مرشد وہاں یزیدیت آگے نکل گئی
اور پارسا نماز کے پیچھے پڑے رہے
مرشد کسی کے ہاتھ میں سب کچھ تو ہے مگر
مرشد کسی کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں رہا
مرشد میں لڑ نہیں سکا،پر چیختا رہا
خاموش رہ کے ظلم کا حامی نہیں بنا
مرشد جو میرے یار بھلا چھوڑیں، رہنے دیں
اچھے تھے جیسے بھی تھے خدا مغفرت کرے
مرشد ہماری رونقیں دوری نگل گئی
مرشد ہماری دوستی شبہات کھا گئے
مرشد اے فوٹو پچھلے مہینے چِھکایا ہم
ہنڑ میکوں ڈیکھ…لگدے جو اے فوٹو میڈا ہے ؟
یہ کس نے کھیل کھیل میں سب کچھ الٹ دیا…؟
مرشد یہ کیا کہ مر کے ہمیں زندگی ملے
مرشد ہمارے ورثے میں کچھ بھی نہیں،سو ہم
بے موسمی وفات کا دکھ چھوڑ جائینگے
مرشد کسی کی ذات سے کوئی گلہ نہیں
اپنا نصیب اپنی خرابی سے مر گیا
مرشد وہ جس کے ہاتھ میں ہر ایک چیز ہے
شاید ہمارے ساتھ وہی ہاتھ کر گیا
(افکار علوی)
Urdu Poetry by Afkar Alvi
Afkar Alvi is a famous poet in Urdu. Afkar Alvi poetry is all about feelings, thoughts, and things happening in life. People love his poetry because it’s simple and meaningful. He writes about love, life, and what’s going on in the world in a way that everyone can understand and appreciate.
دل کی باغ میں اک تنہا گل خواب ہے کھلا
اس کی خوشبو ہے، باغ کی پریشانیوں کا سلاہ۔
ہر شعر میں، میں محبت کی کہانی بناتا ہوں
ایک خوابوں کا موسیقی، فضاؤں میں بجاتا ہوں۔
رات کی گہرائی میں، جب خاموشی حکمتمند ہوتی ہے
میں چاند کی نرم روشنی میں تسکین پاؤں۔
ایے محبوب، تیری غیرت میرے دل کی کانٹھ میں ایک کانٹا ہے،
لیکن تیری یاد میں، میں اپنی دوام لباتا ہوں۔
اوپر کے ستارے ہمارے عشق کی گلے لگانے کی گواہی دیتے ہیں
ایک بے پایاں رشتہ، وقت اور جگہ کو پار کرتا ہے۔
دنیا بدلے، موسم آئیں اور جائیں،
میری محبت، عزیز، بڑھتی رہے گی۔
Afkar Alvi Poetry (ہم تجھ سے ہر راز جان لیتے ہیں)
ہم تجھ سے ہر راز جان لیتے ہیں
میرے دل کا حال بھی ہے تیرا کریم۔
تجھ سے ملتی ہے ہر روشنی ہر زمانے میں
تیرے نور سے روشن ہے ہر ارد گرد۔
میرا مرشد ہے تو ہر راز ہے کھلا
جب بھی ہاتھ اٹھاتا ہوں، تیرا ہو جاتا ہوں۔
تیری راہوں میں خوابوں کی سیرت ہے
ہر قدم میں چمکتا ہے روشنی کا صرف سفر۔
تو ہے میرا رازدان، میرا مرشد
جو میرے دل کی باتیں سمجھتا ہے، میری زبان ہے
تیری محبت میں ہے میرا ہر حسین میثاق،
تو ہے میری راہوں کا ہر خواب ساکن۔
Murshid Afkar Alvi Ghazal (اُسے پتا تھا بُرا وقت آنے والا ہے)
اُسے پتا تھا بُرا وقت آنے والا ہے
خُدا تمہاری حفاظت کرے وہ بولتا تھا
میں اُس کے پاس دوبارہ کبھی گیا ہی نہیں
وہ سب سے ملتا تھا اور میرا خون کھولتا تھا
تیئیس سال کا ہوں اور ہاتھ کانپتے ہیں
میں جن کو دیکھ نہ پاتا تھا ان کو سوچتا تھا
Usy pata tha bura waqt aany wala hy
Khuda tumhari hifazat kary woh bolta tha
Main us k pas dobara kabhi gia hi nahi
Woh sab sy milta tha aor mera khoon kholta tha
23 saal ka hon aor hath kanpty hain
Main jin ko dekh na pata tha unko sochta tha
Read Also: JAUN ELIA SHAYARI
2 Lines Afkar Alvi Poetry/Shayari
مِری جان ! میں نے تو رو لیا ہے نکال لی ہے بھڑاس بھی
مری بے قراری اُسی طرح ، میں اُسی طرح ہوں اداس بھی
جونہی بات پہنچی فلک تلک ، مِری چھت زمین سے آ لگی
مِرا دُکھ سمجھ ! مِری ہڈّیوں سے اتر گیا مِرا ماس بھی
مِرا غم بھی دوسروں جیسا تھا میں بتا سکا نہ منا سکا
بڑی بے سکونی رہی مجھے ، مرے غمگسار کے پاس بھی
بھلا عاشقی کا قصور کیا ، میں اگر نکھر نہیں پا رہا
یہ تو اپنا اپنا نصیب ہے نہیں آتی سب کو یہ راس بھی
بڑے لوگ تھے جو ضرورتوں کی نذر ہوئے ، بڑے لوگ تھے
نہیں اب کسی بھی شمار میں ، رہے بے شماروں کے خاص بھی
میں بہت ہنسا ، مرے سامنے وہ بھی منہ چھپا کے گزر گیا
وہ بدل گیا ، مِرے سامنے جو بدل چکا ہے لباس بھی
اُسے سوچتا ہوں تو بدحواسی میں کوستا ہوں طلب کو میں
مِرے بس میں ہوتا تھا میں بھی ، میرے حواس بھی ، مِری پیاس بھی
Afkar alvi Shayari (اس سے پہلے تجھے کوئی اور سہارا نہ ملے)
اس سے پہلے تجھے کوئی اور سہارا نہ ملے
میں تیرے ساتھ ہوں جب تک میرے جیسا نہ ملے
بس یہی کہہ کے میں نے اسے رخصت کیا
کہ اتفاقاً کہیں مل جائے توروتا نہ ملے
لوگ کہتے ہیں کہ ہم برے آدمی ہیں
لوگ بھی ایسے جنہوں نے دیکھا نہ ملے
مجھ سے لپٹ کر وہ روئی ایسے
جیسے کسی ماں کو گمشدہ بچہ نہ ملے
بس دعا ہے کہ وہیں لوٹ کے آؤ جہاں بیٹھتے تھے
اور افکار آپ کو وہاں بیٹھا نہ ملے