Sad Shayari in Urdu in 2 lines

Sad Shayari in Urdu is a collection of 2 Lines Urdu Sad Poetry is being deliver to you guys, it is specially made on Sad Shayari. Hope you guys will like this  Sad Shayari in Urdu collection and you will definitely share it with your friends and family.

If you want to read more Sad Shayari in English shayari and quotes then visit our website. 

Sad Shayari in Urdu

آسان نہیں ہے مجھے پڑھ لینا
لفظوں کی نہیں جذبات کی کتاب ہوں میں

حاصل مجھے تو پہلے بھی نہیں تھا
کھویا میں نے تجھے آج بھی نہیں ہے

دوا بھی چل رہی ہے مرض بھی بڑھ رہا ہے
جانے کون میرے مرنے کی دعا کر رہا ہے

ہمارے پاس جو ڈگری ہے نفسیات کی ہے
رویہ کیسے بدلتا ہے ہم سمجھتے ہیں

یہ ہم جو تجھے جاتا ہوا دیکھ رہے ہیں
ایسے تو چلی جائے گی بینائی ہماری

اور پھر کچھ راتیں ایسی بھی ہوتی
ہیں کہ سانس لینا وبال لگتا ہے

حسرتیں روگ بن گئیں مرشد
لوگ ذہنی مریض کہتے ہیں اب

میں نے ایک شخص جیت کر ہارا
اب مجھے کھیل کے میدان برے لگتے ہیں

شفا دیتا تھا کبھی کسی کا مرھمی لہجا
وہ مسیحا مجھے بیمار کر کے چھوڑ گیا

جب تم ہی میرے مقابل ہو تو فتح کیسی
جاؤ ہم ساری خوشیاں وار گئے، ہم ہار گئے

جی میں آتا ہے سب چھوڑ دوں ایک شب
اور کمرے میں کہیں لکھ دوں معزرت

آخر کتنا چاہنا پڑتا ہے ایک شخص کو
کے وہ کسی اور شخص کو نہ چاہے

گھٹن سی ہونے لگی ہے اسکے پاس جاتے ہوئے
میں خود سے روٹھ گیا ہوں اسے مناتے ہوئے

ہے عجب مزاج کا شخص وہ
کبھی ہم نفس کبھی اجنبی

اتنا روٹھ گیا ہے وہ مجھ سے
جیسے کسی اور نے منا لیا ہو

پھر کوئی آس مر گئی شاید
کیوں زمیں آسمان سوگ میں ہیں

ادھورے خواب کی دہلیز پہ سویا نہیں کرتے
کسی بھی ایک غم پہ بار ہا رویا نہیں کرتے

Sad Quotes about Love

صبر کرتجھے وہی ملے گا جو تیرے لئے بہتر ہوگا۔
———-
کبھی خود کو میری جگہ رکھ، تجھے ترس نہ آۓ تو چھوڑ جانا
———–
جانے والوں نے سکھایا ہے، آنے والوں کو اوکات میں رکھنا۔
———–
تم نے کرنا میری نصیحت ہے، یہ محبت بھی ایک اذیت ہے
———–
تعلق فرصت کا نہیں، توجہ کا محتاج ہوتا ہے۔
———–
اتنے خاموش ہوں گے ہم کہ چیخ اٹھے گے تم۔
———–
وقت بتائے گا تم کو کتنے نایاب تھا ہم
———–
جنہیں احساس ہی نہ ہو، ان کے ساتھ گِلے کیسے شِکوے کیسے؟
———–
جب یقین ٹوٹتا ہے تو سب سے پہلے زبان خاموش ہو جاتی ہے۔
———–
وہ اللہ جانتا ہے، دلوں کا حال بھی، خیالوں کا راز بھی۔
———–
جو دل اور نظر سے اتر گئے، پھر کیا فرق پڑتا ہے کہاں گئے؟
———–
دھوکا کوئی ایک دیتا ہے، بھروسہ سب سے اٹھ جاتا ہے۔
———-
غرور کس بات کا صاحب؟ آج مٹی کا اوپر، کل مٹی کا نیچے۔
———-
کبھی کبھی انسان کو وہ رشتے بھی تھکا دیتے ہیں جو اُس کا سکون ہوتے ہیں۔
———
سوچ اچھی ہونی چاہیے کیونکہ نظر کا علاج ممکن ہے، نظریے کا نہیں۔
———
کچھ غیر ایسے ملے جو مجھے اپنا بنا گئے اور کچھ اپنے ایسے ملے جو مجھے غیر کا مطلب بتا گئے۔
———
صرف تب بولو جب تمہارے الفاظ تمہاری خاموشی سے زیادہ خوبصورت ہوں۔
———
مایوس مت ہونا، کیونکہ زندگی کہیں سے بھی شروع ہو سکتی ہے۔
——–
مشکلیں اس لئے بھی آتی ہیں کہ ہم صبر کرنا سیکھیں۔
——–
امید آدھی زندگی ہے اور مایوسی آدھی موت۔
——–
پہلے لگتا تھا تم ہی دنیا ہو، اب لگتا ہے تم بھی دنیا ہو۔
——–
ایک دن آئے گا، ہر فکر و غم سے تمہارا دل آزاد کر دیا جائے گا۔

urdu sad shayari about life

دعائیں عمروں کی دینے والوں کو کیا خبر تھی
دراز عمری عذاب ہو گی

اٹھانا خود ہی پڑھتا ہے تھکا ٹوٹا وجود اپنا
جب تک سانس چلتی ہے کوئی کندھا نہیں دیتا

غور کیا جب زندگی کے فلسفوں پر
بات مٹی سے شروع ہو کر مٹی میں جاملی

‏اب سمجھ لیتے ہیں میٹھے لفظ کی کڑواہٹیں
ہو گیا ہے زندگی کا تجربہ تھوڑا بہت

جینا تو پڑے گا فقط دنیا کو دکھانے کے لئے ورنہ
ہم نے کب چاہی تھی اس کے بنا زندگی

ہو جیسے ایک ہی کنبے کی ساری آبادی
فضا ہمارے محلے کی گاؤں جیسی ہے

محبت دو لوگ کرتے ہیں مگر
انتظار کسی ایک کے حصے میں آتا ہے

یہ نہ پوچھ شکایتیں کتنی ہیں زندگئ سے
زندگئ بتا تیرا کوئی اور ستم باقی تو نہیں

تہذیب سکھاتی ہے جینے کا سلیقہ
تعلیم سے جاہل کی جہالت نہیں جاتی

ساری زندگی اداس رہنا ہے
سوچتا ہوں تو مسکراتا ہوں

جو سجائے رکھتے ہیں ہونٹوں پہ ہنسی کی کِرن
نہ جانے زندگئ میں کِتنےشگاف رکھتےہیں

ہزار عشق کرو لیکن اتنا دھیان رہے
تمہں پہلی محبت کی بدعا نہ لگے

زندگی کب کی خاموش ہو گئی
دل تو بس عادتاً دھڑکتا ہے

بھوک پھرتی ہے میرے ملک میں ننگے پاؤں
رزق ظالم  کی تجوری میں چھپا بیٹھا ہے

شوق کلام لے گیا موسی کو طور پر
میں کتنا بد نصیب ہوں مسجد نہ جا سکا

کھیلتی ہے دکھوں کے ساتھ
زندگی بڑی شرارتی ہے

ھمارے گاؤں کے باھر ھے ، شہر والی سڑک
وھاں بچھڑتی ھیں آنکھیں ، بچھڑنے والوں کی

‏میں اتنا نرم طبیعت، کہ یہ بھی چاہتا ہوں
جو آستین میں رہتے ہیں وہ بھی پل جائیں

راہ حیات کی تلخیاں پیتے پیتے
اب بہت کڑوے ہوگئے ہیں ہم

بہکا تو بہت بہکا, سنبھلا تو ولی ٹھہرا
اِس خاک کے پُتلے کا ہر رنگ نرالا ہے

‏تم ابھی سانپ کو تو رہنے دو
آؤ، اک   آدمی   دِکھاتا   ہوں‎

مختصر کہوں تو
زندگی گزارنی پڑتی ہے

آتے جاتے پل یہ کہتے ہیں ہمارے کان میں
کوچ کا اعلان ہونے کو ہے تیاری رکھو

سانپ اچھے نہیں ہیں بالکل بھی
پر میرے اپنوں سے تو بہتر ہیں

‏مُجھ کو جب الوداع ہی کہنا تھا
پِھر کیوں برسوں بِیتا دیئے تم نے

میں ٹھہرا مطلبی، انا پرست
مخلص ہیں آپ احترام کیجئے

جس کی سنو وہی فرشتہ ہے
ناجانے انسان کہاں رہتے ہیں

اس منافع پرست دنیا میں
پیار گھاٹے کی اک تجارت ہے

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *